مرتبۂ ولایت
حضرت غوث العالم صوفیائے کرام میں امام السالکین، برہان العاشقین، قطب الربانی، غوث الانام اورمحی الاسلام کے القاب سے یاد کئے جاتے ہیں۔”لطائف اشرفی“ کے مؤلف حضرت نظام الدین یمنی رحمتہ اللہ علیہ نے”قدوۃ الکبریٰ“ کا لقب استعمال کیا ہے۔
صاحب”اخبار الاخیار“ رقم طرازہیں:۔
”از کامان است صاحب کرامات وتصرفات“
یعنی وہ صاحب کشف وکرامات اور اولیائے کاملین میں سے تھے۔
خزینۃ الاصفیاء میں ہے:۔
”از عظمائے اولیائے وکبریٰ اتقیائے خطّۂ ہندوستان است“
یعنی ہندوستان کے بزرگ ترین اولیائے کرام اوربڑے متقیوں میں آپ کا شمار ہوتاہے۔
”مرأۃ الاسرار“ کے مصنف لکھتے ہیں:۔
”آن سلطان مملکت الدنیا و الدین آں سرحلقۂ عارفانِ اربابِ علم و یقين آں محب و محبوبِ خاص ربانی غوث الوقت حضرت میر سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ از بینظیرانِ روزگاربود وشان بغایت رفیع وہمتے بلند وکرامت وافر داشت“
ترجمہ: آپ دین دنیا کے تاجدار اربا بِعلم ویقین و صوفیائے کرام کے سردار اور اللہ کے محبوبِ خاص غوثِ وقت حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی قدّس سرہ النورانی یکتائے روزگار اور عالی ہمت اور بلندمرتبہ بزرگ تھے۔ اور بے شمار کرامات آپ سے ظاہر ہوئیں۔
”مرأۃ الاسرار گلزار ابرار“ کے مصنفمحمدغوثی نظامی تحریر فرماتے ہیں:
”کشف و کرامات اور منازل و مقامات کے آپ مالک تھے۔ آپ کے بیان سے عرفان کا آبِ حیات بہتاتھا اور آپ کے دل سے شوق و محبت کے آگ کے شعلے اٹھتے تھے۔
آپ سمنان کے تاجدار تھے؛ لیکن عشق الٰہی سے سرشار ہوکر اشاعت اسلام اورتبلیغ دین کی خاطر آپ نے تاج شاہی کو اتار دیا۔ اورتخت وسلطنت کو ٹھوکر مار دیا۔یہ ترکِ سلطنت بھی ایک کرامت ہے۔ چنانچہ مخدوم الملت حضرت محدثِ اعظم ہند کچھوچھوی اس سلسلے میں فرماتے ہیں کہ:۔
”ترکِ سلطنت ایک خرقِ عادت اور کرامت ہے اور بشریت کی قوت سے بالاتر ہے اس کے لیے اس بر گزیدہ ہستی کی ہمّت درکار ہے جس کی جہانگیری کا آوازہ ملاء اعلی میں بلند ہو چکا ہو اور جس کاطائر ہمّت عرش پر پرواز کر رہا ہو اور افواج قدس جس کی نگہبانی کر رہی ہو اورقلعۂ ولایت جس کی حفاظت کے لیے ہو،قصر قطبیت اس کامسکن ہو اورخزانۂ کرامت پراس کا اقتدارہو، تخت اقتدار جس کا پامال ہو، اورتاج غوثیت جس کے سر پر جگمگا رہا ہواور محبوبیت کاجامہ جس کے بدن پر زیب دیتاہو“۔
اوراسی کرامت کی تو ضیح ملک محمد جائسی کے اس قول سے بھی ہوتی ہے:۔
”درصدیقین امت محمدیہﷺ دو کس بسبب ترکِ سلطنت بر جمیع اولیاء اللہ فضیلت دارند اول سلطان التارکین خواجہ ابراہیم ادھم رضی اللہ عنہ دوم سلطان سیّد اشرف جہانگیرسمنانی“
یعنی امت محمدیہ ﷺ میں دو بزرگ ترک سلطنت کی وجہ سے تمام اولیاء الله پر فضیلت رکھتے ہیں ایک سلطان التارکین حضرت خواجہ ادھم رضی اللہ عنہ دوسرے سلطان سید اشرف جہانگیرسمنانی رحمتہ اللہ علیہ۔
آپ نے ترک سلطنت فرماکر اور اپنے رب کریم کی بارگاہ میں قربت حاصل کر کے وہ شہنشاہی حاصل فرمائی جس کی حیرت انگیز حکمرانی کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوسکتا۔ آپ نے ایک ملک ظاہر کی سلطنت ترک فرمائی تو پرور دگار عالم نے سلطنت ظاہری اور باطنی دونوں کاتاجدار بنادیا۔ اور تمام عالم کو آپ کے قبضے اور تصر ف میں دیدیا، اب سلاطین زمانہ آپ کے خادم ہو گئے اور آپ سے طالب امداد ہوئے ؎
کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے
ان خاک نشینوں کے ٹھوکرمیں زمانہ ہے
آپ کے روحانیت کی بشارت خود حضور سیّد عالم ﷺ نے آپ کے والد کودی۔ ابراہیم مجذوب نے آپ کی بزرگی و عظمت کا مژدہ سنایا۔ حضرت خضرعلیہ السلام نے آپ کو راہِ سلوک کی تعلیم دی اور رہنمائی فرمائی۔ سلطان المرشدین حضرت شیخ علاء الحق رحمتہ اللہ علیہ آپ کے استقبال کے لیے پنڈوہ سے باہر آئے اور اپنے ہمراہ سواری پر خانقاہ میں لائے اور مرید کیا، اور اسی وقت خرقۂ خلافت عطاکردیا اور فرمایا کہ فرزنداشرف! تمہارے آنے کی خوشخبری حضرت خضر علیہ السلام نے مجھے ستر باردی تھی اورسفرکی ہر منزل پرمیری روحانیت تمہارے ساتھ تھی۔
شیخ کبیرعباسی، شیخ صفی الدین ردولوی، مولانا اعلام الدین جائسی اور بہت سے لوگوں کو آپ کی ولایت کی خبر خواب میں ملی۔ اور بیداری کے بعد حاضر خدمت ہو کر مرید ہوئے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972